میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین کے اس انقلابی تجربے کے مطابق درختوں کے پتوں سے روشنی کا حصول ممکن ہوگیا ہے، مستقبل کی سڑکیں حیاتیاتی روشنی (بایو لیومنیسنس) خارج کرنے والے پودوں سے بھری ہوں گی اور اس کے لیے ایم آئی ٹی کے سائنس دانوں نے ایک قسم کی سلاد یعنی واٹر کریس کے پتے میں نینو ذرات داخل کیے تو وہ چار گھنٹے تک دھیمی روشنی خارج کرتا رہا۔
اس کیمیکل سے پودوں میں خارج ہونے والی روشنی اتنی کافی ہوتی ہے کہ آپ اس کی روشنی میں ایک کتاب پڑھ سکتے ہیں، پودے عین اسی اصول پردمکتے ہیں جنہیں استعمال کرتے ہوئے جگنو دلفریب روشنی خارج کرتے ہیں۔
ایم آئی ٹی کے ماہرین نے ایک اینزائم لیوسی فریس کے ذریعے پودوں کو روشن کیا ہے جس میں لیوسی فرین مالیکیول چمک کی اہم وجہ ہے، سائنسدانوں نے اس اینزائم کو نینو ذرات میں بھرا ہے جس سے پودے دمکنے لگتے ہیں، اس کا فائدہ یہ ہے کہ نینو ذرات روشنی والے اینزائم ہر مناسب جگہ پہنچ جاتے ہیں اور کیمیکل پودوں میں ایک جگہ جمع نہیں ہوپاتا اور کسی زہریلے اثرات کی وجہ نہیں بنتا۔